پاکستانی چینی قافلے پر حملہ: دو ہلاک، ایک زخمی
کراچی ایئرپورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوگئے۔
Loading...
شام کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اسرائیل کی ’جارحیت‘ جسے لبنانی فضائی حدود سے شروع کیا گیا تھا، نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
حملے کا جائزہ
حالیہ کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا جب شام کے مرکزی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ حملہ اتوار کی رات دیر گئے شہر **مصیاف** کے قریب فوجی تنصیبات پر کیا گیا، جو صوبہ حماہ میں واقع ہے۔ ابتدائی رپورٹس میں پانچ ہلاکتوں اور 19 زخمیوں کی تصدیق ہوئی تھی، تاہم مزید معلومات سامنے آنے کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
واقعہ کی تفصیلات
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی **سانا** کے مطابق، اسرائیلی میزائل مقامی وقت کے مطابق **23:20** پر داغے گئے، جنہیں شمال مغربی لبنان سے چھوڑا گیا تھا۔ ایک فوجی ذرائع نے تصدیق کی کہ شامی فضائی دفاعی نظام نے آنے والے میزائلوں کو روکا، تاہم نقصانات کافی زیادہ تھے۔ حملے سے علاقے میں آگ بھڑک اٹھی اور بھاری مادی نقصان ہوا۔
مقامی صحت کے حکام نے رپورٹ کیا کہ حملے میں **43 افراد** زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ مصیاف کے عوامی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں کئی شہری شامل ہیں، جس سے فوجی کارروائی کی انسانی قیمت نمایاں ہوتی ہے۔
فوجی تنصیبات پر حملہ
خفیہ ذرائع نے بتایا ہے کہ فضائی حملوں کا ہدف ایک بڑا فوجی تحقیقاتی مرکز تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث ہے۔ یہ مرکز ایرانی فوجی ماہرین سے منسلک بتایا جاتا ہے جو ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہیں۔ شام کے جاری تنازع میں اسرائیل نے اکثر ایرانی حامی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، جس سے ایران کے اثر و رسوخ کو خطے میں محدود کرنے کی اس کی حکمت عملی ظاہر ہوتی ہے۔
علاقائی کشیدگی کا پس منظر
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے، خصوصاً اس سال کے اوائل میں تہران میں حماس کے رہنما **اسماعیل ہنیہ** کے قتل کے بعد۔ ایرانی حکام نے اس واقعہ کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے، حالانکہ اس قتل کے بعد براہ راست کوئی حملہ نہیں ہوا۔ ایرانی فوجی رہنما اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ جواب "مناسب وقت" پر دیا جائے گا۔
اسرائیل تاریخی طور پر شام میں فضائی حملے لبنانی فضائی حدود سے کرتا رہا ہے تاکہ شامی فضائی دفاعی نظام کا سامنا نہ کرنا پڑے، جو روسی اور امریکی فوجی موجودگی کی مدد سے مضبوط کیا گیا ہے۔ شام کی جاری خانہ جنگی نے ان فوجی کارروائیوں کا پس منظر فراہم کیا ہے، جن میں اسرائیل باقاعدگی سے ایران اور اس کے اتحادیوں سے وابستہ مقامات کو نشانہ بناتا ہے۔
دشمنیوں میں اضافہ
حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے ساتھ جھڑپیں بھی صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی ہلاکت کے بعد، حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی اہداف کے خلاف جوابی کارروائیاں کی ہیں۔ گروپ نے کہا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک غزہ میں جاری تنازعہ ختم نہیں ہوتا، جہاں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں مبینہ طور پر **40,900** سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے ان دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی، بشمول مکمل جنگ کی صورت میں۔ جاری تشدد کا دائرہ خطے کی نازک سیکورٹی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے، جہاں دونوں فریق مزید محاذ آرائی کے لیے تیار ہیں۔
نتیجہ
شام کے مرکزی علاقے میں حالیہ اسرائیلی فضائی حملہ جاری تنازعہ میں ایک نمایاں اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں شہری جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ جیسے جیسے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، مزید فوجی جھڑپوں کا امکان بڑھتا جا رہا ہے، جہاں اسرائیل اور اس کے مخالفین طویل جدوجہد کے لیے تیار دکھائی دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، امید ہے کہ اس تنازعہ کا کوئی حل نکلے گا جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
Editor
کراچی ایئرپورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوگئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے اسرائیلی حکومت کے ممکنہ حملوں کے جواب میں ایک مکمل تیار حکمت عملی تیار کی ہے جسے جارحیت کی صورت میں "فیصلہ کن" طریقے سے نافذ کیا جائے گا، ایک معتبر ذرائع کے مطابق۔
تمام 197 افراد کو بحفاظت بچا لیا گیا، ایئرلائن کا بیان