شہریوں سے خواتین کے لباس کے بارے میں رائے معلوم کی گئی۔ ان ممالک میں پاکستان سمیت مصر، ترکی، عراق، لبنان، سعودی عرب اور تیونس شامل ہیں۔
اس سروے میں خواتین کے عنوان سے متعلق ایک سوالنامہ مرتب کیا گیا، جسمیں کئی شہریوں سے خواتین کے لباس کے متعلق سوالات کئے گئےکہ عام جگہوں پر خواتین کو کس قسم کا لباس زیب تن کرنا چاہئے؟
پاکستان میں ۳۵۲۳؍شہریوں نے سروے میں حصہ لیا۔ جن میں سے۳۲؍ فیصد نے نقاب پہننے جب کہ ۳۱فیصد نے صرف عبایا اور حجاب پہننے والی خواتین کی تصاویر کو منتخب کیا۔
اس رائے عامہ کے جائزے میں، تین فیصد پاکستانیوں نے شٹل کاک جب کہ صرف دو فیصد شہریوں نے بغیر حجاب پہننے والی خواتین کی تصاویر چن کر اپنی آراٴ کا اظہار کیا۔بتایاجاتا ہے کہ اِس سروے میں ۵۰؍ فیصد سے زائد شرح مردوں کی تھی۔دوسری جانب، لبنان میں۵۱ فیصد افراد نے بغیر حجاب والی خواتین کی تصاویر کو چنا۔
سروے کے مطابق، جب۷ممالک کے مختلف شہریوں نے خواتین کو اُن کی مرضی اور خوشی کے حساب سے لباس زیب تن کرنے کے بارے میں سوال کیا، تو تیونس، لبنان اور ترکی کے ۵۰ فیصد افراد نے اس کی تائید کی۔
تاہم ۲۲ فیصد پاکستانیوں اور ۱۴فیصد مصر کے شہریوں نے مثبت جواب دیا کہ خواتین کو ان کی مرضی کے حساب سے خواتین کو لباس پہننے کا اختیار ہونا چاہئے۔اِسی سوال کے چھ مختلف زاویوں سے خواتین کی تصاویر دکھائی گئیں، جن میں حجاب یعنی اسکارف، عبایا، نقاب اور شٹل کاک اور مختلف طریقوں سے سر کو ڈھانپے اور بغیر حجاب والی خواتین کی تصاویر دکھائی گئیں، جس کو چن کر شہریوں کو جوابات دینے تھے۔
سیاست کےحوالے سے جب سوال کیا گیا کہ کیا مرد خواتین سے بہتر سیاستداں ہوتے ہیں۔تو۲۹ فیصد پاکستانیوں نے اسکا نفی میں جواب دیا، جبکہ ۲۸فیصد عراقی، ۲۱فیصد سعودی اور ۱۷؍ فیصد مصری عوام کا کہنا تھا کہ خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ بہتر سیاستداں ہوتے ہیں۔
ٍ سروے کے دوران مختلف لوگوں سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا خواتین کو اپنے شوہروں کی فرمان بردار ہونی چاہئیں؟ ۳۸؍فیصد لبنانیوں نے اس کا نفی میں جواب دیا، جبکہ۸؍فیصد پاکستانیوں نے اسکی مخالفت کی، کہ ایسا ضروری نہیں۔n
تازہ ترین