ہمارے افسانے کا’’ اُردو رتن‘‘ نہیں رہا

ارديبهشت 13, 1400 2882
Ratan Singh Nadeem Siddiqui
رتن سنگھ کا گزشتہ شب نوئیڈا میں دیہانت

ممبئی :3 مئی 2021 (ندیم صدیقی) اُردو کے سینئر افسانہ نگار و ادیب(97سالہ) رتن سنگھ گزشتہ شب دو بجے نوئیڈا میں اپنی قیام گاہ پر انتقال کر گئے۔
رتن سنگھ کے بیٹے نے یہ دُکھ بھری خبر دی جو لندن میں ہیں، انھیں اس سے بھی زیادہ ملال اس بات کا ہے کہ کووِڈ19 کے سبب وہ اپنے والد کی آخری رسوم میں بھی شریک نہ ہو پائیں گے ۔
رتن سنگھ پنجاب کی تحصیل ’ ناروال‘ کے ایک گاؤں’’ داود‘ میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ ہجرت کرکے ہندستان آگئے۔
رتن سنگھ نےلکھنؤ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی اور ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے 1955 میں لکھنا شروع کیا ۔ ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے وہ معروف و مشہورہی نہیں ہوئے ایک وقار بھی انھیں نصیب ہوا۔ ان کے افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی پہلی کتاب’’ در بدری‘‘(1986) جبکہ ’’ بیتے ہوئے دن‘‘2005 میں منظر عام پر آئی تھی۔ جبکہ ان کی دیگر کتابوں کے نام اس طرح ہیں : کاٹھ کا گھوڑا، ہڈ بیتی، پنجرے کا آدمی،پناہ گاہ، مانک موتی کے علاوہ انہوں نے مشہور صوفی بزرگ ’’ حضرت وارث شاہ‘‘ کا مونو گراف بھی مرتب کیا جو دہلی اُردو اکادیمی نے شائع کیا تھا۔
کراچی سے راشد اشرف نے بتایاکہ جلد ہی ان کی آپ بیتی کتابی شکل میں یہاں (پاکستان) سے طبع ہو کر قارئین کے ہاتھوں میں ہوگی۔
آج صبح رتن سنگھ کے آخری رسوم ادا کر دیے گئے۔ ان کی اولادوں میں دو بیٹیاں سیتا رانی، کنچن کور کے ساتھ دو بیٹے پدم جیت سنگھ اور راجندر سنگھ ہیں۔
Last modified on دوشنبه, 13 ارديبهشت 1400 15:46
Login to post comments