تازہ ترین
اسپتال میں انتقال کرگئے ۔ عزیز اندوری 1932میں پیدا ہوئے تھے۔ عزیز اندوری کے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ انہیں سینے میں تکلیف کے سبب اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں انہوں نے آخری سانس لی ۔ڈاکٹر اندوری نے شاعری کو رسمی موضوعات سے آزاد کیا۔ انکی 18 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ مرحوم نے ادبی شہ پاروں کو اُردو سے ہندی میں ترجمہ کرنے پرک ·ی انعامات بھی حاصل ک ·ے۔ اندور کے شعرا کا تذکرہ بھی انہی کے قلم سے کتاب کی صورت اختیار کر چکا ہے وہ اسلامیہ کالج (اندور)میں اردو پڑھاتے تھے اور 1995 میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے تھے۔لیکن انہوں نے غریب بچوں کو ارد و پڑھانا جاری رکھا۔